Naseem minai
Gazal
غزل
ساغر میرے ہاتھوں سے چھوٹا ہوش اڑ گئے ہوش آتے آتے
ساقی نے اٹھائی میری طرف،جب مست نظر جاتے جاتے
دنیائے محبت میں دل کا، انجام خدا جانے کیا ہو
ہر روز کے دکھ سہتے سہتے، ہر روز کے غم کھاتے کھاتے
مایوس ہے کیوں اے دل اتنا، بے تاب ہے کیوں اے دل اتنا
اٹھے گی نظر اٹھتے اٹھتے، آئے گا قرار آتے آتے
اب بزم میں ساقی آیا ہے اب زلفوں کو لہرایا ہے
اب آئے گا جام آتے آتے، چھاۓگی گھٹا چھاتے چھاتے
یہ کس کو خبر تھی الفت میں، ایسا بھی زمانہ آئے گا
وہ اپنا بھرم خود کھو دیں گے، آنے کی قسم کھاتے کھاتے
ارمان بھرے سینے میں میرے یوں دل نے دھڑکنا چھوڑ دیا
جیسے کوئی مطلب رک جائے محفل میں غزل گاتے گاتے
کیوں ناز جوانی پر ہو مجھے، کیوں فکر نہ ہو پیر کی مجھے
ڈھل جائے گا دن ڈھلتے ڈھلتے، آ جائے گی شام آتے
بیٹھے ہیں نہ تھک کر بیٹھیں گے، باز آۓ نہ اب باز آئیں گے
بے رونقیٔ گلشن سے ہیں کیوں مایوس نسیمؔ اہل گلشن
جائے گی خزاں جاتے جاتے، آئے گی بہار آتے آتے
نسیمؔ مینائ
شاہجہانپور
Amir
14-Sep-2022 05:20 PM
waah
Reply
Seyad faizul murad
14-Sep-2022 09:46 AM
ماشاءاللہ بہترین
Reply
Maria akram khan
13-Sep-2022 11:56 PM
Umdah ❤️❤️
Reply